چل نکلتی ہیں غم یار سے باتیں کیا کیا

چل نکلتی ہیں غم یار سے باتیں کیا کیا

ہم نے بھی کیں در و دیوار سے باتیں کیا کیا

بات بن آئی ہے پھر سے کہ مرے بارے میں

اس نے پوچھیں مرے غم خوار سے باتیں کیا کیا

لوگ لب بستہ اگر ہوں تو نکل آتی ہیں

چپ کے پیرایۂ اظہار سے باتیں کیا کیا

کسی سودائی کا قصہ کسی ہرجائی کی بات

لوگ لے آتے ہیں بازار سے باتیں کیا کیا

ہم نے بھی دست شناسی کے بہانے کی ہیں

ہاتھ میں ہاتھ لیے پیار سے باتیں کیا کیا

کس کو بکنا تھا مگر خوش ہیں کہ اس حیلے سے

ہو گئیں اپنے خریدار سے باتیں کیا کیا

ہم ہیں خاموش کہ مجبور محبت تھے فرازؔ

ورنہ منسوب ہیں سرکار سے باتیں کیا کیا

(2113) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chal Nikalti Hain Gham-e-yar Se Baaten Kya Kya In Urdu By Famous Poet Ahmad Faraz. Chal Nikalti Hain Gham-e-yar Se Baaten Kya Kya is written by Ahmad Faraz. Enjoy reading Chal Nikalti Hain Gham-e-yar Se Baaten Kya Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faraz. Free Dowlonad Chal Nikalti Hain Gham-e-yar Se Baaten Kya Kya by Ahmad Faraz in PDF.