منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا

منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا

بات کر تجھ پر گماں ہونے لگا تصویر کا

رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی

خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا

کیسے پایا تھا تجھے پھر کس طرح کھویا تجھے

مجھ سا منکر بھی تو قائل ہو گیا تقدیر کا

جس طرح بادل کا سایہ پیاس بھڑکاتا رہے

میں نے یہ عالم بھی دیکھا ہے تری تصویر کا

جانے کس عالم میں تو بچھڑا کہ ہے تیرے بغیر

آج تک ہر نقش فریادی مری تحریر کا

عشق میں سر پھوڑنا بھی کیا کہ یہ بے مہر لوگ

جوئے خوں کو نام دے دیتے ہیں جوئے شیر کا

جس کو بھی چاہا اسے شدت سے چاہا ہے فرازؔ

سلسلہ ٹوٹا نہیں ہے درد کی زنجیر کا

(3382) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Muntazir Kab Se Tahayyur Hai Teri Taqrir Ka In Urdu By Famous Poet Ahmad Faraz. Muntazir Kab Se Tahayyur Hai Teri Taqrir Ka is written by Ahmad Faraz. Enjoy reading Muntazir Kab Se Tahayyur Hai Teri Taqrir Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faraz. Free Dowlonad Muntazir Kab Se Tahayyur Hai Teri Taqrir Ka by Ahmad Faraz in PDF.