نظر بجھی تو کرشمے بھی روز و شب کے گئے

نظر بجھی تو کرشمے بھی روز و شب کے گئے

کہ اب تلک نہیں آئے ہیں لوگ جب کے گئے

کرے گا کون تری بے وفائیوں کا گلہ

یہی ہے رسم زمانہ تو ہم بھی اب کے گئے

مگر کسی نے ہمیں ہم سفر نہیں جانا

یہ اور بات کہ ہم ساتھ ساتھ سب کے گئے

اب آئے ہو تو یہاں کیا ہے دیکھنے کے لئے

یہ شہر کب سے ہے ویراں وہ لوگ کب کے گئے

گرفتہ دل تھے مگر حوصلہ نہ ہارا تھا

گرفتہ دل میں مگر حوصلے بھی اب کے گئے

تم اپنی شمع تمنا کو رو رہے ہو فرازؔ

ان آندھیوں میں تو پیارے چراغ سب کے گئے

(3484) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nazar Bujhi To Karishme Bhi Roz-o-shab Ke Gae In Urdu By Famous Poet Ahmad Faraz. Nazar Bujhi To Karishme Bhi Roz-o-shab Ke Gae is written by Ahmad Faraz. Enjoy reading Nazar Bujhi To Karishme Bhi Roz-o-shab Ke Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faraz. Free Dowlonad Nazar Bujhi To Karishme Bhi Roz-o-shab Ke Gae by Ahmad Faraz in PDF.