روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں

روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں

در سے اٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں

عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے

بعد میں سیکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں

پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے

پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں

بے بسی بھی کبھی قربت کا سبب بنتی ہے

رو نہ پائیں تو گلے یار سے لگ جاتے ہیں

کترنیں غم کی جو گلیوں میں اڑی پھرتی ہیں

گھر میں لے آؤ تو انبار سے لگ جاتے ہیں

داغ دامن کے ہوں دل کے ہوں کہ چہرے کے فرازؔ

کچھ نشاں عمر کی رفتار سے لگ جاتے ہیں

(3677) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rog Aise Bhi Gham-e-yar Se Lag Jate Hain In Urdu By Famous Poet Ahmad Faraz. Rog Aise Bhi Gham-e-yar Se Lag Jate Hain is written by Ahmad Faraz. Enjoy reading Rog Aise Bhi Gham-e-yar Se Lag Jate Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faraz. Free Dowlonad Rog Aise Bhi Gham-e-yar Se Lag Jate Hain by Ahmad Faraz in PDF.