سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی

سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی

دل نے چاہا بھی اگر ہونٹوں نے جنبش نہیں کی

اہل محفل پہ کب احوال کھلا ہے اپنا

میں بھی خاموش رہا اس نے بھی پرسش نہیں کی

جس قدر اس سے تعلق تھا چلا جاتا ہے

اس کا کیا رنج ہو جس کی کبھی خواہش نہیں کی

یہ بھی کیا کم ہے کہ دونوں کا بھرم قائم ہے

اس نے بخشش نہیں کی ہم نے گزارش نہیں کی

اک تو ہم کو ادب آداب نے پیاسا رکھا

اس پہ محفل میں صراحی نے بھی گردش نہیں کی

ہم کہ دکھ اوڑھ کے خلوت میں پڑے رہتے ہیں

ہم نے بازار میں زخموں کی نمائش نہیں کی

اے مرے ابر کرم دیکھ یہ ویرانۂ جاں

کیا کسی دشت پہ تو نے کبھی بارش نہیں کی

کٹ مرے اپنے قبیلے کی حفاظت کے لیے

مقتل شہر میں ٹھہرے رہے جنبش نہیں کی

وہ ہمیں بھول گیا ہو تو عجب کیا ہے فرازؔ

ہم نے بھی میل ملاقات کی کوشش نہیں کی

(14777) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samne Uske Kabhi Uski Sataish Nahin Ki In Urdu By Famous Poet Ahmad Faraz. Samne Uske Kabhi Uski Sataish Nahin Ki is written by Ahmad Faraz. Enjoy reading Samne Uske Kabhi Uski Sataish Nahin Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faraz. Free Dowlonad Samne Uske Kabhi Uski Sataish Nahin Ki by Ahmad Faraz in PDF.