اس نے سکوت شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیا

اس نے سکوت شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیا

ہجر کی رات بام پر ماہ تمام رکھ دیا

آمد دوست کی نوید کوئے وفا میں عام تھی

میں نے بھی اک چراغ سا دل سر شام رکھ دیا

شدت تشنگی میں بھی غیرت مے کشی رہی

اس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ دیا

اس نے نظر نظر میں ہی ایسے بھلے سخن کہے

میں نے تو اس کے پاؤں میں سارا کلام رکھ دیا

دیکھو یہ میرے خواب تھے دیکھو یہ میرے زخم ہیں

میں نے تو سب حساب جاں بر سر عام رکھ دیا

اب کے بہار نے بھی کیں ایسی شرارتیں کہ بس

کبک دری کی چال میں تیرا خرام رکھ دیا

جو بھی ملا اسی کا دل حلقہ بگوش یار تھا

اس نے تو سارے شہر کو کر کے غلام رکھ دیا

اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے

ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا

(4516) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Usne Sukut-e-shab Mein Bhi Apna Payam Rakh Diya In Urdu By Famous Poet Ahmad Faraz. Usne Sukut-e-shab Mein Bhi Apna Payam Rakh Diya is written by Ahmad Faraz. Enjoy reading Usne Sukut-e-shab Mein Bhi Apna Payam Rakh Diya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faraz. Free Dowlonad Usne Sukut-e-shab Mein Bhi Apna Payam Rakh Diya by Ahmad Faraz in PDF.