میورکا

میورکا کے ساحلوں پہ کس قدر گلاب تھے

کہ خوشبوئیں تھی بے طرح کہ رنگ بے حساب تھے

تنک لباسیاں شناوروں کی تھیں قیامتیں

تمام سیم تن شریک جشن شہر آب تھے

شعاع مہر کی ضیا سے تھے جگر جگر بدن

قمر جمال جن کے عکس روشنی کے باب تھے

کھلی فضا کی دھوپ وہ کہ جسم سانولے کرے

بتان آذری کہ مست غسل آفتاب تھے

یہیں پتہ چلا کہ زیست حسن ہے بہار ہے

یہیں خبر ہوئی کہ زندگی کے دکھ سراب تھے

یہیں لگا کہ گردشوں کے زاویے بدل گئے

نہ روز و شب کی تلخیاں نہ وقت کے عذاب تھے

مرے تمام دوست اجنبی رفاقتوں میں گم

مری نظر میں تیرے خد و خال تیرے خواب تھے

میں دوریوں کے باوجود تیرے آس پاس تھا

میورکا کے ساحلوں پہ میں بہت اداس تھا

(1992) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mayurka In Urdu By Famous Poet Ahmad Faraz. Mayurka is written by Ahmad Faraz. Enjoy reading Mayurka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faraz. Free Dowlonad Mayurka by Ahmad Faraz in PDF.