دن سے بچھڑی ہوئی بارات لیے پھرتی ہے

دن سے بچھڑی ہوئی بارات لیے پھرتی ہے

چاند تاروں کو کہاں رات لیے پھرتی ہے

یہ کہیں اس کے مظالم کا مداوا ہی نہ ہو

یہ جو پتوں کو ہوا ساتھ لیے پھرتی ہے

چلتے چلتے ہی سہی بات تو کر لی جائے

ہم کو دنیا میں یہی بات لیے پھرتی ہے

لمحہ لمحہ تری فرقت میں پگھلتی ہوئی عمر

گرمی شوق ملاقات لیے پھرتی ہے

ورنہ ہم شہر گل آزار میں کب آتے تھے

یہ تو ہم کو بھری برسات لیے پھرتی ہے

جس طرف سے میں گزرتا بھی نہیں تھا پہلے

اب وہیں گردش حالات لیے پھرتی ہے

(751) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Se BichhDi Hui Baraat Liye Phirti Hai In Urdu By Famous Poet Ahmad Fareed. Din Se BichhDi Hui Baraat Liye Phirti Hai is written by Ahmad Fareed. Enjoy reading Din Se BichhDi Hui Baraat Liye Phirti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Fareed. Free Dowlonad Din Se BichhDi Hui Baraat Liye Phirti Hai by Ahmad Fareed in PDF.