یہ بات سمجھ میں آئی نہیں

یہ بات سمجھ میں آئی نہیں

اور امی نے سمجھائی نہیں

میں کیسے میٹھی بات کروں

جب میں نے مٹھائی کھائی نہیں

آپی بھی پکاتی ہیں حلوہ

پھر وہ بھی کیوں حلوائی نہیں

یہ بات سمجھ میں آئی نہیں

نانی کے میاں تو نانا ہیں

دادی کے میاں بھی دادا ہیں

جب آپا سے میں نے یہ پوچھا

باجی کے میاں کیا باجا ہیں

وہ ہنس ہنس کر یہ کہنے لگیں

اے بھائی نہیں اے بھائی نہیں

یہ بات سمجھ میں آئی نہیں

جب نیا مہینہ آتا ہے تو

بجلی کا بل آ جاتا ہے

حالانکہ بادل بیچارہ

یہ بجلی مفت بناتا ہے

پھر ہم نے اپنے گھر بجلی

بادل سے کیوں لگوائی نہیں

یہ بات سمجھ میں آئی نہیں

گر بلی شیر کی خالہ ہے

تو ہم نے اسے کیوں پالا ہے

کیا شیر بہت نا لائق ہے

خالہ کو مار نکالا ہے

یا جنگل کے راجا کے ہاں

کیا ملتی دودھ ملائی نہیں

یہ بات سمجھ میں آئی نہیں

کیوں لمبے بال ہیں بھالو کے

کیوں اس کی ٹنڈ کرائی نہیں

کیا وہ بھی گندہ بچہ ہے

یا اس کے ابو بھائی نہیں

یہ اس کا ہیر اسٹائل ہے

یا جنگل میں کوئی نائی نہیں

یہ بات سمجھ میں آئی نہیں

جو تارے جھلمل کرتے ہیں

کیا ان کی چچی تائی نہیں

ہوگا کوئی رشتہ سورج سے

یہ بات ہمیں بتلائی نہیں

یہ چندا کیسا ماما ہے

جب امی کا وہ بھائی نہیں

یہ بات سمجھ میں آئی نہیں

(2729) ووٹ وصول ہوئے

احمد حاطب صدیقی کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Ye Baat Samajh Mein Aai Nahin In Urdu By Famous Poet Ahmad Hatib Siddiqi. Ye Baat Samajh Mein Aai Nahin is written by Ahmad Hatib Siddiqi. Enjoy reading Ye Baat Samajh Mein Aai Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hatib Siddiqi. Free Dowlonad Ye Baat Samajh Mein Aai Nahin by Ahmad Hatib Siddiqi in PDF.