کیا ہے دل نے بیگانہ جہان مرغ و ماہی سے

کیا ہے دل نے بیگانہ جہان مرغ و ماہی سے

ہمیں جاگیر آزادی ملی دربار شاہی سے

کھلا ہے غنچۂ حیرت ہوائے گاہ گاہی سے

ہوئے مجذوب رفتہ رفتہ اس کی کم نگاہی سے

تری دنیا میں اے دل ہم بھی اک گوشے میں رہتے ہیں

ہمیں بھی کچھ امیدیں ہیں تری عالم پناہی سے

رعایا میں شہنشاہ جنوں کی ہم بھی داخل ہیں

ہمیں بھی کچھ نہ کچھ نسبت تو ہے ظل الٰہی سے

ہوئے ہیں بسکہ بیعت اس نظر کے خانوادے میں

فقیری سے تعلق ہے نہ مطلب بادشاہی سے

کیا ہے اس نظر نے سرفراز اہل محبت کو

کسی کو تاج داری سے کسی کو بے کلاہی سے

کہاں وہ خانماں بربادی عشق اور کہاں یہ ہم

پھرا کرتے ہیں یوں ہی در بدر واہی تباہی سے

(833) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kiya Hai Dil Ne Begana Jahan-e-murgh-o-mahi Se In Urdu By Famous Poet Ahmad Javed. Kiya Hai Dil Ne Begana Jahan-e-murgh-o-mahi Se is written by Ahmad Javed. Enjoy reading Kiya Hai Dil Ne Begana Jahan-e-murgh-o-mahi Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Javed. Free Dowlonad Kiya Hai Dil Ne Begana Jahan-e-murgh-o-mahi Se by Ahmad Javed in PDF.