دشت میں وادئ شاداب کو چھو کر آیا

دشت میں وادئ شاداب کو چھو کر آیا

میں کھلی آنکھ حسیں خواب کو چھو کر آیا

اس کو چھو کر مجھے محسوس ہوا ہے ایسے

جیسے میں ریشم و کمخواب کو چھو کر آیا

مجھ کو معلوم ہے پوروں کے دمکنے کا جواز

رات میں خواب میں مہتاب کو چھو کر آیا

جسم کے ساتھ مری روح بھی نم ہونے لگی

جب سے اس دیدۂ پر آب کو چھو کر آیا

روح کی کائی اسی طور سے چھٹنا تھی سو میں

صبح دم منبر و محراب کو چھو کر آیا

مرتعش کرنوں کا رقص ایک گھڑی بھی نہ تھمے

چاند کس طرز کے تالاب کو چھو کر آیا

(760) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dasht Mein Wadi-e-shadab Ko Chhu Kar Aaya In Urdu By Famous Poet Ahmad Khayal. Dasht Mein Wadi-e-shadab Ko Chhu Kar Aaya is written by Ahmad Khayal. Enjoy reading Dasht Mein Wadi-e-shadab Ko Chhu Kar Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Khayal. Free Dowlonad Dasht Mein Wadi-e-shadab Ko Chhu Kar Aaya by Ahmad Khayal in PDF.