میں ہوں یا تو ہے خود اپنے سے گریزاں جیسے

میں ہوں یا تو ہے خود اپنے سے گریزاں جیسے

مرے آگے کوئی سایہ ہے خراماں جیسے

تجھ سے پہلے تو بہاروں کا یہ انداز نہ تھا

پھول یوں کھلتے ہیں جلتا ہو گلستاں جیسے

یوں تری یاد سے ہوتا ہے اجالا دل میں

چاندنی میں چمک اٹھتا ہے بیاباں جیسے

دل میں روشن ہیں ابھی تک ترے وعدوں کا چراغ

ٹوٹتی رات کے تارے ہوں فروزاں جیسے

تجھے پانے کی تمنا تجھے کھونے کا یقیں

تیرے گیسو مرے ماحول میں غلطاں جیسے

وقت بدلا پہ نہ بدلا مرا معیار وفا

آندھیوں میں سر کہسار چراغاں جیسے

اشک آنکھوں میں چمکتے ہیں تبسم بن کر

آ گیا ہاتھ ترا گوشۂ داماں جیسے

تجھ سے مل کر بھی تمنا ہے کہ تجھ سے ملتا

پیار کے بعد بھی لب رہتے ہیں لرزاں جیسے

بھری دنیا میں نظر آتا ہوں تنہا تنہا

مرغزاروں میں کوئی قریۂ ویراں جیسے

غم جاناں غم دوراں کی طرف یوں آیا

جانب شہر چلے دختر دہقاں جیسے

عصر حاضر کو سناتا ہوں اس انداز میں شعر

موسم گل ہو مزاروں پہ گل افشاں جیسے

زخم بھرتا ہے زمانہ مگر اس طرح ندیمؔ

سی رہا ہو کوئی پھولوں کے گریباں جیسے

(929) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Hun Ya Tu Hai KHud Apne Se Gurezan Jaise In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Main Hun Ya Tu Hai KHud Apne Se Gurezan Jaise is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Main Hun Ya Tu Hai KHud Apne Se Gurezan Jaise Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Main Hun Ya Tu Hai KHud Apne Se Gurezan Jaise by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.