فن

ایک رقاصہ تھی کس کس سے اشارے کرتی

آنکھیں پتھرائی اداؤں میں توازن نہ رہا

ڈگمگائی تو سب اطراف سے آواز آئی

''فن کے اس اوج پہ اک تیرے سوا کون گیا''

فرش مرمر پہ گری گر کے اٹھی اٹھ کے جھکی

خشک ہونٹوں پہ زباں پھیر کے پانی مانگا

اوک اٹھائی تو تماشائی سنبھل کر بولے

رقص کا یہ بھی اک انداز ہے اللہ اللہ

ہاتھ پھیلے ہی رہے سل گئی ہونٹوں سے زباں

ایک رقاص کسی سمت سے ناگاہ بڑھا!

پردہ سرکا تو معاً فن کے پجاری گرجے

''رقص کیوں ختم ہوا؟ وقت ابھی باقی تھا''

(1061) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Fan In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Fan is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Fan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Fan by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.