جدھر سے وادیٔ حیرت میں ہم گزرتے ہیں

جدھر سے وادیٔ حیرت میں ہم گزرتے ہیں

ادھر تو اہل تمنا بھی کم گزرتے ہیں

ترے حضور جو انفاس غم گزرتے ہیں

عجب حیات کے عالم سے ہم گزرتے ہیں

رواں ہے برق کا شعلہ سحاب رحمت میں

نقاب ڈال کے اہل ستم گزرتے ہیں

حیات روک رہی ہے کوئی قدم نہ بڑھائے

کہ آج منزل ہستی سے ہم گزرتے ہیں

للک بڑھا کے فقط چند بوند برسا کے

رواں دواں سے سحاب کرم گزرتے ہیں

تعجب ان کے لیے مرگ ناگہانی کا

جو زندگی کے مراحل سے کم گزرتے ہیں

مخالفت ہے کھلی اب نہ دوستی احسنؔ

گھٹی گھٹی سی فضاؤں سے ہم گزرتے ہیں

(701) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jidhar Se Wadi-e-hairat Mein Hum Guzarte Hain In Urdu By Famous Poet Ahsan Rizvi Danapuri. Jidhar Se Wadi-e-hairat Mein Hum Guzarte Hain is written by Ahsan Rizvi Danapuri. Enjoy reading Jidhar Se Wadi-e-hairat Mein Hum Guzarte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahsan Rizvi Danapuri. Free Dowlonad Jidhar Se Wadi-e-hairat Mein Hum Guzarte Hain by Ahsan Rizvi Danapuri in PDF.