درد تو موجود ہے دل میں دوا ہو یا نہ ہو

درد تو موجود ہے دل میں دوا ہو یا نہ ہو

بندگی حالت سے ظاہر ہے خدا ہو یا نہ ہو

جھومتی ہے شاخ گل کھلتے ہیں غنچے دم بہ دم

با اثر گلشن میں تحریک صبا ہو یا نہ ہو

وجد میں لاتے ہیں مجھ کو بلبلوں کے زمزمے

آپ کے نزدیک با معنی صدا ہو یا نہ ہو

کر دیا ہے زندگی نے بزم ہستی میں شریک

اس کا کچھ مقصود کوئی مدعا ہو یا نہ ہو

کیوں سول سرجن کا آنا روکتا ہے ہم نشیں

اس میں ہے اک بات آنر کی شفا ہو یا نہ ہو

مولوی صاحب نہ چھوڑیں گے خدا گو بخش دے

گھیر ہی لیں گے پولس والے سزا ہو یا نہ ہو

ممبری سے آپ پر تو وارنش ہو جائے گی

قوم کی حالت میں کچھ اس سے جلا ہو یا نہ ہو

معترض کیوں ہو اگر سمجھے تمہیں صیاد دل

ایسے گیسو ہوں تو شبہ دام کا ہو یا نہ ہو

(1220) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dard To Maujud Hai Dil Mein Dawa Ho Ya Na Ho In Urdu By Famous Poet Akbar Allahabadi. Dard To Maujud Hai Dil Mein Dawa Ho Ya Na Ho is written by Akbar Allahabadi. Enjoy reading Dard To Maujud Hai Dil Mein Dawa Ho Ya Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Allahabadi. Free Dowlonad Dard To Maujud Hai Dil Mein Dawa Ho Ya Na Ho by Akbar Allahabadi in PDF.