ہوائے شب بھی ہے عنبر افشاں عروج بھی ہے مہ مبیں کا

ہوائے شب بھی ہے عنبر افشاں عروج بھی ہے مہ مبیں کا

نثار ہونے کی دو اجازت محل نہیں ہے نہیں نہیں کا

اگر ہو ذوق سجود پیدا ستارہ ہو اوج پر جبیں کا

نشان سجدہ زمین پر ہو تو فخر ہے وہ رخ زمیں کا

صبا بھی اس گل کے پاس آئی تو میرے دل کو ہوا یہ کھٹکا

کوئی شگوفہ نہ یہ کھلائے پیام لائی نہ ہو کہیں کا

نہ مہر و مہ پر مری نظر ہے نہ لالہ و گل کی کچھ خبر ہے

فروغ دل کے لیے ہے کافی تصور اس روئے آتشیں کا

نہ علم فطرت میں تم ہو ماہر نہ ذوق طاعت ہے تم سے ظاہر

یہ بے اصولی بہت بری ہے تمہیں نہ رکھے گی یہ کہیں کا

(857) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hawa-e-shab Bhi Hai Ambar-afshan Uruj Bhi Hai Mah-e-mubin Ka In Urdu By Famous Poet Akbar Allahabadi. Hawa-e-shab Bhi Hai Ambar-afshan Uruj Bhi Hai Mah-e-mubin Ka is written by Akbar Allahabadi. Enjoy reading Hawa-e-shab Bhi Hai Ambar-afshan Uruj Bhi Hai Mah-e-mubin Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Allahabadi. Free Dowlonad Hawa-e-shab Bhi Hai Ambar-afshan Uruj Bhi Hai Mah-e-mubin Ka by Akbar Allahabadi in PDF.