حریف گردش ایام تو بنے ہوئے ہیں

حریف گردش ایام تو بنے ہوئے ہیں

وہ آئیں گے نہیں آئیں گے ہم سجے ہوئے ہیں

بڑا ہی خوشیوں بھرا ہنستا بستا گھر ہے مرا

اسی لیے تو سبھی قمقمے جلے ہوئے ہیں

وہ خود پسند ہے خود کو ہی دیکھنا چاہے

سو اس کے چاروں طرف آئنے لگے ہوئے ہیں

یہ کس حسیں کی سواری گزرنے والی ہے

جو کائنات کے سب راستے سجے ہوئے ہیں

مہک رہی ہے فضا اس بدن کی خوشبو سے

چمن ہرا بھرا ہے پھول بھی کھلے ہوئے ہیں

میں اس کی سمت میں خود راستہ بناؤں گا

وگرنہ اس کی طرف راستے بنے ہوئے ہیں

(752) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Harif-e-gardish-e-ayyam To Bane Hue Hain In Urdu By Famous Poet Akbar Hameedi. Harif-e-gardish-e-ayyam To Bane Hue Hain is written by Akbar Hameedi. Enjoy reading Harif-e-gardish-e-ayyam To Bane Hue Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Hameedi. Free Dowlonad Harif-e-gardish-e-ayyam To Bane Hue Hain by Akbar Hameedi in PDF.