ہر بت یہاں ٹوٹے ہوئے پتھر کی طرح ہے

ہر بت یہاں ٹوٹے ہوئے پتھر کی طرح ہے

یہ شہر تو اجڑے ہوئے مندر کی طرح ہے

میں تشنۂ دیدار کہ جھونکا ہوں ہوا کا

وہ جھیل میں اترے ہوئے منظر کی طرح ہے

کم ظرف زمانے کی حقارت کا گلہ کیا

میں خوش ہوں مرا پیار سمندر کی طرح ہے

اس چرخ کی تقدیس کبھی رات کو دیکھو

یہ قبر پہ پھیلی ہوئی چادر کی طرح ہے

میں سنگ تہ آب کی صورت ہوں جہاں میں

اور وقت بھی سوئے ہوئے ساگر کی طرح ہے

روتے ہیں بگولے مرے دامن سے لپٹ کر

صحرا بھی طبیعت میں مرے گھر کی طرح ہے

اشعار مرے درد کی خیرات ہیں اخترؔ

اک شخص یہ کہتا تھا کہ غم زر کی طرح ہے

(1021) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har But Yahan TuTe Hue Patthar Ki Tarah Hai In Urdu By Famous Poet Akhtar Imam Rizvi. Har But Yahan TuTe Hue Patthar Ki Tarah Hai is written by Akhtar Imam Rizvi. Enjoy reading Har But Yahan TuTe Hue Patthar Ki Tarah Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Imam Rizvi. Free Dowlonad Har But Yahan TuTe Hue Patthar Ki Tarah Hai by Akhtar Imam Rizvi in PDF.