وہ خود تو مر ہی گیا تھا مجھے بھی مار گیا

وہ خود تو مر ہی گیا تھا مجھے بھی مار گیا

وہ اپنے روگ مری روح میں اتار گیا

سمندروں کی یہ شورش اسی کا ماتم ہے

جو خود تو ڈوب گیا موج کو ابھار گیا

ہوا کے زخم کھلے تھے اداس چہرے پر

خزاں کے شہر سے کوٹی تو پر بہار گیا

اندھیری رات کی پرچھائیوں میں ڈوب گیا

سحر کی کھوج میں جو بھی افق کے پار گیا

وہ روشنی کا مسافر میں تیرگی کا دھواں

تو پھر بھلا وہ مجھے کس لیے پکار گیا

میں اپنے سوچ کے ہم زاد کا پجاری تھا

ترا جلال مری عاقبت سنوار گیا

(927) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo KHud To Mar Hi Gaya Tha Mujhe Bhi Mar Gaya In Urdu By Famous Poet Akhtar Imam Rizvi. Wo KHud To Mar Hi Gaya Tha Mujhe Bhi Mar Gaya is written by Akhtar Imam Rizvi. Enjoy reading Wo KHud To Mar Hi Gaya Tha Mujhe Bhi Mar Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Imam Rizvi. Free Dowlonad Wo KHud To Mar Hi Gaya Tha Mujhe Bhi Mar Gaya by Akhtar Imam Rizvi in PDF.