سمندر سب کے سب پایاب سے ہیں

سمندر سب کے سب پایاب سے ہیں

کناروں پر مگر گرداب سے ہیں

ترے خط میں جو اشکوں کے نشاں تھے

وہی اب کرمک شب تاب سے ہیں

چہک اٹھتا ہے ساز زندگانی

ترے الفاظ بھی مضراب سے ہیں

دلوں میں کرب بڑھتا جا رہا ہے

مگر چہرے ابھی شاداب سے ہیں

ہمارے زخم روشن ہو رہے ہیں

مسیحا اس لیے بیتاب سے ہیں

وہ جگنو ہو ستارہ ہو کہ آنسو

اندھیرے میں سبھی مہتاب سے ہیں

کبھی نشتر کبھی مرہم سمجھنا

مرے اشعار بھی احباب سے ہیں

خوشی تیرا مقدر ہوگی اخترؔ

یہ امکاں اب خیال و خواب سے ہیں

(771) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samundar Sab Ke Sab Payab Se Hain In Urdu By Famous Poet Akhtar Shahjahanpuri. Samundar Sab Ke Sab Payab Se Hain is written by Akhtar Shahjahanpuri. Enjoy reading Samundar Sab Ke Sab Payab Se Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Shahjahanpuri. Free Dowlonad Samundar Sab Ke Sab Payab Se Hain by Akhtar Shahjahanpuri in PDF.