متاع رائیگاں

یہ درد زندگی کس کی امانت ہے کسے دے دوں

کوئی وارث نہیں اس کا متاع رائیگاں ہے یہ

مسیحا اب نہ آئیں گے یہی نشتر رگ جاں میں

خلش بنتا رہے گا میری سانسوں میں نہاں ہے یہ

خدایا ہم سے پہلے لوگ بھی جو اس زمیں پر تھے

یونہی پامال ہوتے تھے، جو اس کے بعد آئیں گے

امید صبح کے خنجر سے زخمی ہو کے جائیں گے؟

(کہاں جا کر رکے گا قافلہ ان سوگواروں کا)

یہ پھر بھی تیرے بندے ہیں تری ہی حمد گائیں گے

انہیں آنکھیں تو دے دی ہیں بصارت بھی انہیں دے دے

تجھے سب ڈھونڈتے ہیں اس طرح اندھے ہیں سب جیسے

اسی کورے ورق پر کچھ عبارت بھی انہیں دے دے

کھڑا ہے منہ کیے مشرق کی جانب، کوئی مغرب کی

مری تصویر میں ان چیختے رنگوں کی ایسی کیا ضرورت تھی)

خدایا بخش دے ان بے گناہوں کے گناہوں کو

یہ معنی ڈھونڈتے ہیں کشمکش میں رات اور دن کی

حقیقت کو سمجھنا چاہتے ہیں سال اور سن کی

یہ سب مجبور ہیں ان پر در توبہ کھلا رکھنا

یہ دنیا خوف اور لالچ پہ جس کی نیو رکھی ہے

اسی مٹی سے پھوٹے ہیں اسی دھرتی کے پالے ہیں

اجالا بھی یہی ہیں اس زمیں کا اور اندھیرا بھی

یہی شہکار ہیں تیرا یہی پاؤں کے چھالے ہیں

(یہ سب کے سب لباس فاخرہ میں میلی بھیڑیں ہیں)

الہ العالمیں ان کی خطا سے در گزر کرنا

بہت معذور ہیں یہ خود نگر اپنی جبلت سے

مقدر ان کا ہے شام و سحر کو روز سر کرنا

مساعی ان کی سیم و زر کے ڈھیروں میں بدل دینا

ترے پاس آئیں، موتی کے محل محنت کا پھل دینا

(928) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mata-e-raegan In Urdu By Famous Poet Akhtar-ul-Iman. Mata-e-raegan is written by Akhtar-ul-Iman. Enjoy reading Mata-e-raegan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar-ul-Iman. Free Dowlonad Mata-e-raegan by Akhtar-ul-Iman in PDF.