ذرا سی دھوپ ذرا سی نمی کے آنے سے

ذرا سی دھوپ ذرا سی نمی کے آنے سے

میں جی اٹھا ہوں ذرا تازگی کے آنے سے

اداس ہو گئے اک پل میں شادماں چہرے

مرے لبوں پہ ذرا سی ہنسی کے آنے سے

دکھوں کے یار بچھڑنے لگے ہیں اب مجھ سے

یہ سانحہ بھی ہوا ہے خوشی کے آنے سے

کرخت ہونے لگے ہیں بجھے ہوئے لہجے

مرے مزاج میں شائستگی کے آنے سے

بہت سکون سے رہتے تھے ہم اندھیرے میں

فساد پیدا ہوا روشنی کے آنے سے

یقین ہوتا نہیں شہر دل اچانک یوں

بدل گیا ہے کسی اجنبی کے آنے سے

میں روتے روتے اچانک ہی ہنس پڑا عالمؔ

تماش بینوں میں سنجیدگی کے آنے سے

(942) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zara Si Dhup Zara Si Nami Ke Aane Se In Urdu By Famous Poet Alam Khursheed. Zara Si Dhup Zara Si Nami Ke Aane Se is written by Alam Khursheed. Enjoy reading Zara Si Dhup Zara Si Nami Ke Aane Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Alam Khursheed. Free Dowlonad Zara Si Dhup Zara Si Nami Ke Aane Se by Alam Khursheed in PDF.