دھند

مسافروں سے کہو آسماں کو مت دیکھیں

نہ کوئی ابر کا ٹکڑا

نہ کوئی تار شفق

گذشتہ شام کا اٹھا ہوا وہ گرد و غبار

ابھی تلک ہیں فضائیں اسی سے آلودہ

وہ ایک آگ کبھی زاد راہ تھی۔ اپنا

جہاں قیام کیا تھا

وہیں پہ چھوڑ آئے

تو اہل قافلہ

اب داستان گو سے کہو

کوئی روایت کہنہ کوئی حکایت نو

جو خوں کو سرد کرے

اور سوچ بکھرا دے

کہ ایسے وقت میں خاموشیاں تو ٹھیک نہیں

(896) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhund In Urdu By Famous Poet Ali Akbar Abbas. Dhund is written by Ali Akbar Abbas. Enjoy reading Dhund Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Akbar Abbas. Free Dowlonad Dhund by Ali Akbar Abbas in PDF.