شعاعیں ایسے مرے جسم سے گزرتی گئیں

شعاعیں ایسے مرے جسم سے گزرتی گئیں

لہو میں جیسے مرے کرچیاں اترتی گئیں

نہ جانے چہرے ہوں آئندہ نسل کے کیسے

بس ایک خوف سے میری رگیں سکڑتی گئیں

مجھے تو لگتے ہیں ناخن بھی اپنے زہر بجھے

میرے لیے تو مری انگلیاں بھی مرتی گئیں

جزیرے کتنے گراں پانیوں کی گود میں ہیں

پناہ کے لئے سوچیں مری بکھرتی گئیں

یہ گردشوں کا توازن بگڑ نہ جائے کہیں

اسی طرح جو زمیں کی تہیں ادھڑتی گئیں

خلاحیات کے امکاں سے تو نہیں عاری

پہ جستجوئیں کچھ اپنی ہی مساند پڑتی گئیں

(1181) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shuaen Aise Mere Jism Se Guzarti Gain In Urdu By Famous Poet Ali Akbar Abbas. Shuaen Aise Mere Jism Se Guzarti Gain is written by Ali Akbar Abbas. Enjoy reading Shuaen Aise Mere Jism Se Guzarti Gain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Akbar Abbas. Free Dowlonad Shuaen Aise Mere Jism Se Guzarti Gain by Ali Akbar Abbas in PDF.