آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے

آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے

نیچی نگاہ اٹھی فتنے نئے جگا کے

میں راگ چھیڑتا ہوں ایمائے حسن پا کے

دیکھو تو میری جانب اک بار مسکرا کے

دنیائے مصلحت کے یہ بند کیا تھمیں گے

بڑھ جائے گا زمانہ طوفاں نئے اٹھا کے

جب چھیڑتی ہیں ان کو گمنام آرزوئیں

وہ مجھ کو دیکھتے ہیں میری نظر بچا کے

دیدار کی تمنا کل رات رکھ رہی تھی

خوابوں کی رہگزر میں شمعیں جلا جلا کے

دوری نے لاکھ جلوے تخلیق کر لیے تھے

پھر دور ہو گئے ہم تیرے قریب آ کے

شام فراق ایسا محسوس ہو رہا ہے

ہر ایک شے گنوا دی ہر ایک شے کو پا کے

آئی ہے یاد جن کی طوفان درد بن کے

وہ زخم میں نے اکثر کھائے ہیں مسکرا کے

میری نگاہ غم میں شکوے ہی سب نہیں ہیں

اک بار ادھر تو دیکھو نیچی نظر اٹھا کے

یہ دشمنی ہے ساقی یا دوستی ہے ساقی

اوروں کو جام دینا مجھ کو دکھا دکھا کے

دل کے قریب شاید طوفان اٹھ رہے ہوں

دیکھو تو شعر زیدیؔ اک روز گنگنا کے

(746) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aankhon Mein Ashk Bhar Ke Mujhse Nazar Mila Ke In Urdu By Famous Poet Ali Jawwad Zaidi. Aankhon Mein Ashk Bhar Ke Mujhse Nazar Mila Ke is written by Ali Jawwad Zaidi. Enjoy reading Aankhon Mein Ashk Bhar Ke Mujhse Nazar Mila Ke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Jawwad Zaidi. Free Dowlonad Aankhon Mein Ashk Bhar Ke Mujhse Nazar Mila Ke by Ali Jawwad Zaidi in PDF.