ہم سفر گم راستے ناپید گھبراتا ہوں میں

ہم سفر گم راستے ناپید گھبراتا ہوں میں

اک بیاباں در بیاباں ہے جدھر جاتا ہوں میں

بزم فکر و ہوش ہو یا محفل عیش و نشاط

ہر جگہ سے چند نشتر چند غم لاتا ہوں میں

آ گئی اے نامرادی وہ بھی منزل آ گئی

مجھ کو کیا سمجھائیں گے وہ ان کو سمجھاتا ہوں میں

ان کے لب پر ہے جو ہلکے سے تبسم کی جھلک

اس میں اپنے آنسوؤں کا سوز بھی پاتا ہوں میں

شام تنہائی بجھا دے جھلملاتی شمع بھی

ان اندھیروں میں ہی اکثر روشنی پاتا ہوں میں

ہمت افزا ہے ہر اک افتاد راہ شوق کی

ٹھوکریں کھاتا ہوں گرتا ہوں سنبھل جاتا ہوں میں

ان کے دامن تک خود اپنا ہاتھ بھی بڑھتا نہیں

اپنا دامن ہو تو ہر کانٹے سے الجھاتا ہوں میں

شوق منزل ہم سفر ہے جذبۂ دل راہبر

مجھ پہ خود بھی کھل نہیں پاتا کدھر جاتا ہوں میں

(723) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ham-safar Gum Raste Na-paid Ghabraata Hun Main In Urdu By Famous Poet Ali Jawwad Zaidi. Ham-safar Gum Raste Na-paid Ghabraata Hun Main is written by Ali Jawwad Zaidi. Enjoy reading Ham-safar Gum Raste Na-paid Ghabraata Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Jawwad Zaidi. Free Dowlonad Ham-safar Gum Raste Na-paid Ghabraata Hun Main by Ali Jawwad Zaidi in PDF.