شکوے ہم اپنی زباں پر کبھی لائے تو نہیں

شکوے ہم اپنی زباں پر کبھی لائے تو نہیں

ہاں مگر اشک جب امڈے تھے چھپائے تو نہیں

تیری محفل کے بھی آداب کہ دل ڈرتا ہے

میری آنکھوں نے در اشک لٹائے تو نہیں

چھان لی خاک بیابانوں کی ویرانوں کی

پھر بھی انداز جنوں عقل نے پائے تو نہیں

لاکھ پر وحشت و پر ہول سہی شام فراق

ہم نے گھبرا کے دیے دن سے جلائے تو نہیں

اب تو اس بات پہ بھی صلح سی کر لی ہے کہ وہ

نہ بلائے نہ سہی دل سے بھلائے تو نہیں

ہجر کی رات یہ ہر ڈوبتے تارے نے کہا

ہم نہ کہتے تھے نہ آئیں گے وہ آئے تو نہیں

انقلاب آتے ہیں رہتے ہیں جہاں میں لیکن

جو بنانے کا نہ ہو اہل مٹائے تو نہیں

اپنی اس شوخی رفتار کا انجام نہ سوچ

فتنے خود اٹھنے لگے تو نے اٹھائے تو نہیں

(768) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shikwe Hum Apni Zaban Par Kabhi Lae To Nahin In Urdu By Famous Poet Ali Jawwad Zaidi. Shikwe Hum Apni Zaban Par Kabhi Lae To Nahin is written by Ali Jawwad Zaidi. Enjoy reading Shikwe Hum Apni Zaban Par Kabhi Lae To Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Jawwad Zaidi. Free Dowlonad Shikwe Hum Apni Zaban Par Kabhi Lae To Nahin by Ali Jawwad Zaidi in PDF.