اک صبح ہے جو ہوئی نہیں ہے

اک صبح ہے جو ہوئی نہیں ہے

اک رات ہے جو کٹی نہیں ہے

مقتولوں کا قحط پڑ نہ جائے

قاتل کی کہیں کمی نہیں ہے

ویرانوں سے آ رہی ہے آواز

تخلیق جنوں رکی نہیں ہے

ہے اور ہی کاروبار مستی

جی لینا تو زندگی نہیں ہے

ساقی سے جو جام لے نہ بڑھ کر

وہ تشنگی تشنگی نہیں ہے

عاشق کشی و فریب کاری

یہ شیوۂ دلبری نہیں ہے

بھوکوں کی نگاہ میں ہے بجلی

یہ برق ابھی گری نہیں ہے

دل میں جو جلائی تھی کسی نے

وہ شمع طرب بجھی نہیں ہے

اک دھوپ سی ہے جو زیر مژگاں

وہ آنکھ ابھی اٹھی نہیں ہے

ہیں کام بہت ابھی کہ دنیا

شائستۂ آدمی نہیں ہے

ہر رنگ کے آ چکے ہیں فرعون

لیکن یہ جبیں جھکی نہیں ہے

(1069) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Subh Hai Jo Hui Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Ali Sardar Jafri. Ek Subh Hai Jo Hui Nahin Hai is written by Ali Sardar Jafri. Enjoy reading Ek Subh Hai Jo Hui Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Sardar Jafri. Free Dowlonad Ek Subh Hai Jo Hui Nahin Hai by Ali Sardar Jafri in PDF.