لہو پکارتا ہے

لہو پکارتا ہے

ہر طرف پکارتا ہے

سحر ہو، شام ہو، خاموشی ہو کہ ہنگامہ

جلوس غم ہو کہ بزم نشاط آرائی

لہو پکارتا ہے

لہو پکارتا ہے جیسے خشک صحرا میں

پکارا کرتے تھے پیغمبران اسرائیل

زمیں کے سینے سے اور آستین قاتل سے

گلوئے کشتہ سے بے حس زبان خنجر سے

صدا لپکتی ہے ہر سمت حرف حق کی طرح

مگر وہ کان جو بہرے ہیں سن نہیں سکتے

مگر وہ قلب جو سنگیں ہیں ہل نہیں سکتے

کہ ان میں اہل ہوس کی صدا کا سیسہ ہے

وہ جھکتے رہتے ہیں لب ہائے اقتدار کی سمت

وہ سنتے رہتے ہیں بس حکم حاکمان جہاں

طواف کرتے ہیں ارباب گیر و دار کے گرد

مگر لہو تو ہے بے باک و سرکش و چالاک

یہ شعلہ مے کے پیالے میں جاگ اٹھتا ہے

لباس اطلس و دیبا میں سرسراتا ہے

یہ دامنوں کو پکڑتا ہے شاہراہوں میں

کھڑا ہوا نظر آتا ہے داد گاہوں میں

زمیں سمیٹ نہ پائے گی اس کی بانہوں میں

چھلک رہے ہیں سمندر سرک رہے ہیں پہاڑ

لہو پکار رہا ہے لہو پکارے گا

یہ وہ صدا ہے جسے قتل کر نہیں سکتے

(1427) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lahu Pukarta Hai In Urdu By Famous Poet Ali Sardar Jafri. Lahu Pukarta Hai is written by Ali Sardar Jafri. Enjoy reading Lahu Pukarta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Sardar Jafri. Free Dowlonad Lahu Pukarta Hai by Ali Sardar Jafri in PDF.