اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں

اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں

آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں

بے حجابی سے تری ٹوٹا نگاہوں کا طلسم

اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں

کارواں تھک کر فضا کے پیچ و خم میں رہ گیا

مہر و ماہ و مشتری کو ہم عناں سمجھا تھا میں

عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام

اس زمین و آسماں کو بے کراں سمجھا تھا میں

کہہ گئیں راز محبت پردہ داری ہائے شوق

تھی فغاں وہ بھی جسے ضبط فغاں سمجھا تھا میں

تھی کسی درماندہ رہ رو کی صدائے دردناک

جس کو آواز رحیل کارواں سمجھا تھا میں

(2097) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Apni Jaulan-gah Zer-e-asman Samjha Tha Main In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. Apni Jaulan-gah Zer-e-asman Samjha Tha Main is written by Allama Iqbal. Enjoy reading Apni Jaulan-gah Zer-e-asman Samjha Tha Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad Apni Jaulan-gah Zer-e-asman Samjha Tha Main by Allama Iqbal in PDF.