اک دانش نورانی اک دانش برہانی

اک دانش نورانی اک دانش برہانی

ہے دانش برہانی حیرت کی فراوانی

اس پیکر خاکی میں اک شے ہے سو وہ تیری

میرے لیے مشکل ہے اس شے کی نگہبانی

اب کیا جو فغاں میری پہنچی ہے ستاروں تک

تو نے ہی سکھائی تھی مجھ کو یہ غزل خوانی

ہو نقش اگر باطل تکرار سے کیا حاصل

کیا تجھ کو خوش آتی ہے آدم کی یہ ارزانی

مجھ کو تو سکھا دی ہے افرنگ نے زندیقی

اس دور کے ملا ہیں کیوں ننگ مسلمانی

تقدیر شکن قوت باقی ہے ابھی اس میں

ناداں جسے کہتے ہیں تقدیر کا زندانی

تیرے بھی صنم خانے میرے بھی صنم خانے

دونوں کے صنم خاکی دونوں کے صنم فانی

(1910) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Danish-e-nurani Ek Danish-e-burhani In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. Ek Danish-e-nurani Ek Danish-e-burhani is written by Allama Iqbal. Enjoy reading Ek Danish-e-nurani Ek Danish-e-burhani Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad Ek Danish-e-nurani Ek Danish-e-burhani by Allama Iqbal in PDF.