خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے

خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے

کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہا کیا ہے

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے

خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

مقام گفتگو کیا ہے اگر میں کیمیا گر ہوں

یہی سوز نفس ہے اور میری کیمیا کیا ہے

نظر آئیں مجھے تقدیر کی گہرائیاں اس میں

نہ پوچھ اے ہم نشیں مجھ سے وہ چشم سرمہ سا کیا ہے

اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے میں

تو اقبالؔ اس کو سمجھاتا مقام کبریا کیا ہے

نوائے صبح گاہی نے جگر خوں کر دیا میرا

خدایا جس خطا کی یہ سزا ہے وہ خطا کیا ہے

(3317) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHird-mandon Se Kya Puchhun Ki Meri Ibtida Kya Hai In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. KHird-mandon Se Kya Puchhun Ki Meri Ibtida Kya Hai is written by Allama Iqbal. Enjoy reading KHird-mandon Se Kya Puchhun Ki Meri Ibtida Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad KHird-mandon Se Kya Puchhun Ki Meri Ibtida Kya Hai by Allama Iqbal in PDF.