مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی

مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی

دیا ہے میں نے انہیں ذوق آتش آشامی

حرم کے پاس کوئی اعجمی ہے زمزمہ سنج

کہ تار تار ہوئے جامہ ہاے احرامی

حقیقت ابدی ہے مقام شبیری

بدلتے رہتے ہیں انداز کوفی و شامی

مجھے یہ ڈر ہے مقامر ہیں پختہ کار بہت

نہ رنگ لائے کہیں تیرے ہاتھ کی خامی

عجب نہیں کہ مسلماں کو پھر عطا کر دیں

شکوہ سنجر و فقر جنید و بسطامی

قبائے علم و ہنر لطف خاص ہے ورنہ

تری نگاہ میں تھی میری ناخوش اندامی

(1838) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Meri Nawa Se Hue Zinda Aarif O Aami In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. Meri Nawa Se Hue Zinda Aarif O Aami is written by Allama Iqbal. Enjoy reading Meri Nawa Se Hue Zinda Aarif O Aami Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad Meri Nawa Se Hue Zinda Aarif O Aami by Allama Iqbal in PDF.