نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے

یہ عقل و دل ہیں شرر شعلۂ محبت کے

وہ خار و خس کے لیے ہے یہ نیستاں کے لیے

مقام پرورش آہ و نالہ ہے یہ چمن

نہ سیر گل کے لیے ہے نہ آشیاں کے لیے

رہے گا راوی و نیل و فرات میں کب تک

ترا سفینہ کہ ہے بحر بیکراں کے لیے

نشان راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو

ترس گئے ہیں کسی مرد راہ داں کے لیے

نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز

یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے

ذرا سی بات تھی اندیشۂ عجم نے اسے

بڑھا دیا ہے فقط زیب داستاں کے لیے

مرے گلو میں ہے اک نغمہ جبرائیل آشوب

سنبھال کر جسے رکھا ہے لا مکاں کے لیے

(3808) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Tu Zamin Ke Liye Hai Na Aasman Ke Liye In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. Na Tu Zamin Ke Liye Hai Na Aasman Ke Liye is written by Allama Iqbal. Enjoy reading Na Tu Zamin Ke Liye Hai Na Aasman Ke Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad Na Tu Zamin Ke Liye Hai Na Aasman Ke Liye by Allama Iqbal in PDF.