نالہ ہے بلبل شوریدہ ترا خام ابھی

نالہ ہے بلبل شوریدہ ترا خام ابھی

اپنے سینہ میں اسے اور ذرا تھام ابھی

پختہ ہوتی ہے اگر مصلحت اندیش ہو عقل

عشق ہو مصلحت اندیش تو ہے خام ابھی

بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق

عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی

عشق فرمودۂ قاصد سے سبک گام عمل

عقل سمجھی ہی نہیں معنئ پیغام ابھی

شیوۂ عشق ہے آزادی و دہر آشوبی

تو ہے زناریٔ بت خانۂ ایام ابھی

عذر پرہیز پہ کہتا ہے بگڑ کر ساقی

ہے ترے دل میں وہی کاوش انجام ابھی

سعئ پیہم ہے ترازوئے کم و کیف حیات

تیری میزاں ہے شمار سحر و شام ابھی

ابر نیساں یہ تنک بخشیٔ شبنم کب تک

میرے کہسار کے لالے ہیں تہی جام ابھی

بادہ گردان عجم وہ عربی میری شراب

مرے ساغر سے جھجکتے ہیں مے آشام ابھی

خبر اقبالؔ کی لائی ہے گلستاں سے نسیم

نو گرفتار پھڑکتا ہے تہہ دام ابھی

(2576) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nala Hai Bulbul-e-shorida Tera KHam Abhi In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. Nala Hai Bulbul-e-shorida Tera KHam Abhi is written by Allama Iqbal. Enjoy reading Nala Hai Bulbul-e-shorida Tera KHam Abhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad Nala Hai Bulbul-e-shorida Tera KHam Abhi by Allama Iqbal in PDF.