شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب

شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب

مقام شوق میں ہیں سب دل و نظر کے رقیب

میں جانتا ہوں جماعت کا حشر کیا ہوگا

مسائل نظری میں الجھ گیا ہے خطیب

اگرچہ میرے نشیمن کا کر رہا ہے طواف

مری نوا میں نہیں طائر چمن کا نصیب

سنا ہے میں نے سخن رس ہے ترک عثمانی

سنائے کون اسے اقبالؔ کا یہ شعر غریب

سمجھ رہے ہیں وہ یورپ کو ہم جوار اپنا

ستارے جن کے نشیمن سے ہیں زیادہ قریب

(1937) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shuur O Hosh O KHirad Ka Moamla Hai Ajib In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. Shuur O Hosh O KHirad Ka Moamla Hai Ajib is written by Allama Iqbal. Enjoy reading Shuur O Hosh O KHirad Ka Moamla Hai Ajib Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad Shuur O Hosh O KHirad Ka Moamla Hai Ajib by Allama Iqbal in PDF.