ضمیر لالہ مۂ لعل سے ہوا لبریز

ضمیر لالہ مۂ لعل سے ہوا لبریز

اشارہ پاتے ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز

بچھائی ہے جو کہیں عشق نے بساط اپنی

کیا ہے اس نے فقیروں کو وارث پرویز

پرانے ہیں یہ ستارے فلک بھی فرسودہ

جہاں وہ چاہیئے مجھ کو کہ ہو ابھی نوخیز

کسے خبر ہے کہ ہنگامۂ نشور ہے کیا

تری نگاہ کی گردش ہے میری رستاخیز

نہ چھین لذت آہ سحرگہی مجھ سے

نہ کر نگہ سے تغافل کو التفات آمیز

دل غمیں کے موافق نہیں ہے موسم گل

صدائے مرغ چمن ہے بہت نشاط انگیز

حدیث بے خبراں ہے تو با زمانہ بساز

زمانہ با تو نہ سازد تو با زمانہ ستیز

(2530) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zamir-e-lala Mai-e-lal Se Hua Labrez In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. Zamir-e-lala Mai-e-lal Se Hua Labrez is written by Allama Iqbal. Enjoy reading Zamir-e-lala Mai-e-lal Se Hua Labrez Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad Zamir-e-lala Mai-e-lal Se Hua Labrez by Allama Iqbal in PDF.