مرثیۂ دہلی مرحوم

تذکرہ دہلی مرحوم کا اے دوست نہ چھیڑ

نہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانا ہرگز

داستاں گل کی خزاں میں نہ سنا اے بلبل

ہنستے ہنستے ہمیں ظالم نہ رلانا ہرگز

ڈھونڈھتا ہے دل شوریدہ بہانے مطرب

دردانگیز غزل کوئی نہ گانا ہرگز

صحبتیں اگلی مصور ہمیں یاد آئیں گی

کوئی دلچسپ مرقع نہ دکھانا ہرگز

لے کے داغ آئے گا سینے پہ بہت اے سیاح

دیکھ اس شہر کے کھنڈروں میں نہ جانا ہرگز

چپہ چپہ پہ ہیں یاں گوہر یکتا تہ خاک

دفن ہوگا نہ کہیں اتنا خزانہ ہرگز

مٹ گئے تیرے مٹانے کے نشاں بھی اب تو

اے فلک اس سے زیادہ نہ مٹانا ہرگز

وہ تو بھولے تھے ہمیں ہم بھی انہیں بھول گئے

ایسا بدلا ہے نہ بدلے گا زمانا ہرگز

جس کو زخموں سے حوادث کے اچھوتا سمجھیں

نظر آتا نہیں اک ایسا گھرانا ہرگز

ہم کو گر تو نے رلایا تو رلایا اے چرخ

ہم پہ غیروں کو تو ظالم نہ ہنسانا ہرگز

آخری دور میں بھی تجھ کو قسم ہے ساقی

بھر کے اک جام نہ پیاسوں کو پلانا ہرگز

بخت سوئے ہیں بہت جاگ کے اے دور زماں

نہ ابھی نیند کے ماتوں کو جگانا ہرگز

کبھی اے علم و ہنر گھر تھا تمہارا دلی

ہم کو بھولے ہو تو گھر بھول نہ جانا ہرگز

غالبؔ و شیفتہؔ و نیرؔ و آزردہؔ و ذوقؔ

اب دکھائے گا نہ شکلوں کو زمانا ہرگز

مومنؔ و علویؔ و صہبائیؔ و ممنونؔ کے بعد

شعر کا نام نہ لے گا کوئی دانا ہرگز

داغؔ و مجروحؔ کو سن لو کہ پھر اس گلشن میں

نہ سنے گا کوئی بلبل کا ترانا ہرگز

رات آخر ہوئی اور بزم ہوئی زیر و زبر

اب نہ دیکھو گے کبھی لطف شبانہ ہرگز

بزم ماتم تو نہیں بزم سخن ہے حالیؔ

یاں مناسب نہیں رو رو کے رلانا ہرگز

(1832) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Marsiya-e-dehli-e-marhum In Urdu By Famous Poet Altaf Hussain Hali. Marsiya-e-dehli-e-marhum is written by Altaf Hussain Hali. Enjoy reading Marsiya-e-dehli-e-marhum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Altaf Hussain Hali. Free Dowlonad Marsiya-e-dehli-e-marhum by Altaf Hussain Hali in PDF.