شب خواب کے جزیروں میں ہنس کر گزر گئی

شب خواب کے جزیروں میں ہنس کر گزر گئی

آنکھوں میں وقت صبح مگر دھول بھر گئی

پچھلی رتوں میں سارے شجر بارور تو تھے

اب کے ہر ایک شاخ مگر بے ثمر گئی

ہم بھی بڑھے تھے وادئ اظہار میں مگر

لہجے کے انتشار سے آواز مر گئی

تجھ پھول کے حصار میں اک لطف ہے عجب

چھو کر جسے ہوائے طرب معتبر گئی

دل میں عجب سا تیر ترازو ہے ان دنوں

ہاں اے نگاہ ناز بتا تو کدھر گئی

مقصد صلائے عام ہے پھر احتیاط کیوں

بے رنگ روزنوں سے جو خوشبو گزر گئی

اس کے دیار میں کئی مہتاب بھیج کر

وادئ دل میں اک اماوس ٹھہر گئی

اب کے قفس سے دور رہی موسمی ہوا

آزاد طائروں کے پروں کو کتر گئی

آندھی نے صرف مجھ کو مسخر نہیں کیا

اک دشت بے دلی بھی مرے نام کر گئی

پھر چار سو کثیف دھوئیں پھیلنے لگے

پھر شہر کی نگاہ تیرے قصر پر گئی

الفاظ کے طلسم سے عنبرؔ کو ہے شغف

اس کی حیات کیسے بھلا بے ہنر گئی

(760) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shab KHwab Ke Jaziron Mein Hans Kar Guzar Gai In Urdu By Famous Poet Ambar Bahraichi. Shab KHwab Ke Jaziron Mein Hans Kar Guzar Gai is written by Ambar Bahraichi. Enjoy reading Shab KHwab Ke Jaziron Mein Hans Kar Guzar Gai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambar Bahraichi. Free Dowlonad Shab KHwab Ke Jaziron Mein Hans Kar Guzar Gai by Ambar Bahraichi in PDF.