کمال حسن ہے حسن کمال سے باہر

کمال حسن ہے حسن کمال سے باہر

ازل کا رنگ ہے جیسے مثال سے باہر

تو پھر وہ کون ہے جو ماورا ہے ہر شے سے

نہیں ہے کچھ بھی یہاں گر خیال سے باہر

یہ کائنات سراپا جواب ہے جس کا

وہ اک سوال ہے پھر بھی سوال سے باہر

ہے یاد اہل وطن یوں کہ ریگ ساحل پر

گری ہوئی کوئی مچھلی ہو جال سے باہر

عجیب سلسلۂ رنگ ہے تمنا بھی

حد عروج سے آگے زوال ہے باہر

نہ اس کا انت ہے کوئی نہ استعارہ ہے

یہ داستان ہے ہجر و وصال سے باہر

دعا بزرگوں کی رکھتی ہے زخم الفت کو

کسی علاج کسی اندمال سے باہر

بیاں ہو کس طرح وہ کیفیت کہ ہے امجدؔ

مری طلب سے فراواں مجال سے باہر

(1057) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kamal-e-husn Hai Husn-e-kamal Se Bahar In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Kamal-e-husn Hai Husn-e-kamal Se Bahar is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Kamal-e-husn Hai Husn-e-kamal Se Bahar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Kamal-e-husn Hai Husn-e-kamal Se Bahar by Amjad Islam Amjad in PDF.