عالم وحشت تنہائی ہے کچھ اور نہیں

عالم وحشت تنہائی ہے کچھ اور نہیں

سر پہ اک گنبد بینائی ہے کچھ اور نہیں

کیوں ہوا مجھ کو عنایت کی نظر کا سودا

آج رسوائی ہی رسوائی ہے کچھ اور نہیں

اپنا گھر پھونک چکا اپنا وطن چھوڑ چکا

یہ فقط بادیہ پیمائی ہے کچھ اور نہیں

ہو سکے تو کوئی فردا کی بنا لو تصویر

وقت جلووں کا تمنائی ہے کچھ اور نہیں

آؤ خوش ہو کے پیو کچھ نہ کہو واعظ کو

میکدے میں وہ تماشائی ہے کچھ اور نہیں

(1172) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aalam-e-wahshat-e-tanhai Hai Kuchh Aur Nahin In Urdu By Famous Poet Anjum Azmi. Aalam-e-wahshat-e-tanhai Hai Kuchh Aur Nahin is written by Anjum Azmi. Enjoy reading Aalam-e-wahshat-e-tanhai Hai Kuchh Aur Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Azmi. Free Dowlonad Aalam-e-wahshat-e-tanhai Hai Kuchh Aur Nahin by Anjum Azmi in PDF.