کچھ تو نیا کیا ہے ہوا نے پتا کرو

کچھ تو نیا کیا ہے ہوا نے پتا کرو

برہم ہیں کیوں چراغ پرانے پتا کرو

میرا بھی ایک ابر کے ٹکڑے پہ نام ہے

آئے گا کب وہ پیاس بڑھانے پتا کرو

کس کس نے سبز پیڑ گرائے ہیں اس برس

بارش نے آندھیوں نے ہوا نے پتا کرو

کچھ دن سے مصلحت کا جنازہ اٹھائے ہیں

جائیں گے کس طرف یہ دیوانے پتا کرو

شہرت کی روشنی ہو کہ نفرت کی تیرگی

کیا کیا اسے دیا ہے خدا نے پتا کرو

دنیا پہ کوئی عیب لگانے سے پیشتر

دنیا کے سارے عیب پرانے پتا کرو

انجمؔ کو حافظے پہ بہت اپنے ناز ہے

کھاتا ہے کس اناج کے دانے پتا کرو

(949) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh To Naya Kiya Hai Hawa Ne Pata Karo In Urdu By Famous Poet Anjum Barabankvi. Kuchh To Naya Kiya Hai Hawa Ne Pata Karo is written by Anjum Barabankvi. Enjoy reading Kuchh To Naya Kiya Hai Hawa Ne Pata Karo Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Barabankvi. Free Dowlonad Kuchh To Naya Kiya Hai Hawa Ne Pata Karo by Anjum Barabankvi in PDF.