کچھ عذر پس وعدہ خلافی نہیں رکھتے

کچھ عذر پس وعدہ خلافی نہیں رکھتے

ہو کیسے مسیحا دم شافی نہیں رکھتے

ایسے تو نہ تھے زخم کہ جو بھر ہی نہ پاتے

احباب مگر ظرف تلافی نہیں رکھتے

اس چین سے جینے میں کوئی بھید نہیں ہے

بس یہ کہ تمنائیں اضافی نہیں رکھتے

اس دور میں انصاف پنپ ہی نہیں سکتا

اخلاص قلم جس میں صحافی نہیں رکھتے

ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے

ہم جیسا مگر ذوق قوافی نہیں رکھتے

یہ معجزہ محتاج ہے پندار وفا کا

سب تیشے دم کوہ شگافی نہیں رکھتے

ہر بات میں کم مایہ نظر آتے ہیں انجمؔ

راحت تو کجا درد بھی کافی نہیں رکھتے

(1924) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Uzr Pas-e-wada-KHilafi Nahin Rakhte In Urdu By Famous Poet Anjum Khaleeq. Kuchh Uzr Pas-e-wada-KHilafi Nahin Rakhte is written by Anjum Khaleeq. Enjoy reading Kuchh Uzr Pas-e-wada-KHilafi Nahin Rakhte Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Khaleeq. Free Dowlonad Kuchh Uzr Pas-e-wada-KHilafi Nahin Rakhte by Anjum Khaleeq in PDF.