اداسی ایک لڑکی ہے

دسمبر کی گھنی راتوں میں

جب بادل برستا ہے

لرزتی خامشی

جب بال کھولے

کاریڈوروں میں سسکتی ہے

تو آتش دان کے آگے

کہیں سے وہ دبے پاؤں

مرے پہلو میں آتی ہے

اور اپنے مرمریں ہاتھوں سے

میرے بال سلجھاتے ہوئے

سرگوشیوں میں درد کے قصے سناتی ہے

جولائی کی دوپہریں

ممٹیوں سے جب اتر کر

آنگنوں میں پھیل جاتی ہیں

اور اک آوارہ سناٹا

چھتوں پر بھاری قدموں سے

بڑی آہستگی کے ساتھ چلتا ہے

تو وہ چپکے سے میرے پاس آتی ہے

اور اپنے دھیمے لہجے میں

وہ ساری داستانیں کہہ سناتی ہے

جنہیں سن کر میں دھیمی آنچ پر

پہروں سلگتا ہوں

کسی گرجے کے ویراں لان میں

جب جنوری

اپنے سنہری گیسوؤں کو کھول کر

کوئی پرانا گیت گاتی ہے

تو وہ اک ان چھوئی نن کی طرح

پتھر کے بنچوں پر

مرے کاندھے پہ سر رکھے

مرے چہرے پہ اپنی انگلیوں سے

سوگ لکھتی ہے

کسی وادی کے تنہا ڈاک بنگلے میں

کبھی جب شام روتی ہے

سیہ کافی کے پیالوں سے

لپکتی بھاپ میں

باتوں کے بسکٹ پھول جاتے ہیں

تو وہ بھی جنگلی بیلوں سے

اٹھتی خوشبوؤں سے جسم پاتی ہے

مرے نزدیک آتی ہے

مری سانسوں کی پگڈنڈی پہ

دھیرے دھیرے چلتی ہے

مرے اندر اترتی ہے

(909) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Udasi Ek LaDki Hai In Urdu By Famous Poet Anwar Fitrat. Udasi Ek LaDki Hai is written by Anwar Fitrat. Enjoy reading Udasi Ek LaDki Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Fitrat. Free Dowlonad Udasi Ek LaDki Hai by Anwar Fitrat in PDF.