میں دیکھ بھی نہ سکا میرے گرد کیا گیا تھا

میں دیکھ بھی نہ سکا میرے گرد کیا گیا تھا

کہ جس مقام پہ میں تھا وہاں اجالا تھا

درست ہے کہ وہ جنگل کی آگ تھی لیکن

وہیں قریب ہی دریا بھی اک گزرتا تھا

تم آ گئے تو چمکنے لگی ہیں دیواریں

ابھی ابھی تو یہاں پر بڑا اندھیرا تھا

لبوں پہ خیر تبسم بکھر بکھر ہی گیا

یہ اور بات کہ ہنسنے کو دل ترستا تھا

سنا ہے لوگ بہت سے ملے تھے رستے میں

مری نظر سے تو بس ایک شخص گزرا تھا

الجھ پڑی تھی مقدر سے آرزو میری

دام فراق اسے روکنا بھی چاہا تھا

مہک رہا ہے چمن کی طرح وہ آئینہ

کہ جس میں تو نے کبھی اپنا روپ دیکھا تھا

گھٹا اٹھی ہے تو پھر یاد آ گیا انورؔ

عجیب شخص تھا اکثر اداس رہتا تھا

(2307) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Dekh Bhi Na Saka Mere Gird Kya Gaya Tha In Urdu By Famous Poet Anwar Masood. Main Dekh Bhi Na Saka Mere Gird Kya Gaya Tha is written by Anwar Masood. Enjoy reading Main Dekh Bhi Na Saka Mere Gird Kya Gaya Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Masood. Free Dowlonad Main Dekh Bhi Na Saka Mere Gird Kya Gaya Tha by Anwar Masood in PDF.