عارض میں تمہارے کیا صفا ہے

عارض میں تمہارے کیا صفا ہے

منہ آئنہ اپنا دیکھتا ہے

دنبالہ جو سرمے کا بنا ہے

یہ تیغ نگہ کا پر تلا ہے

بیمار جو تیری چشم کا ہے

نرگس پہ کب آنکھ ڈالتا ہے

دو لاکھ فریب حضرت عشق

بندہ نہ کہے گا بت خدا ہے

سب کہتے ہیں جس کو ماہ کامل

نقشہ کف پائے یار کا ہے

گردش میں ہے چشم زیر ابرو

کیا نیمچہ چرخ پر چڑھا ہے

مارا ہے دکھا کے دست رنگیں

شاہد مرے خون کی حنا ہے

پھر آئے بہار پھر ہو وحشت

دل روز دعائیں مانگتا ہے

کانٹوں سے یہ کہہ رہی ہے لیلیٰ

مجنوں مرا برہنہ پا ہے

جوبن پہ ہیں اب تو انار پستاں

نخل قد یار کیا پھلا ہے

بے وجہ جو پھر گئے ہو پھر جاؤ

بندے کا بھی اے بتو خدا ہے

جو چاہو کرو کہ تم ہو مختار

مجبور ہوں زور کیا مرا ہے

کرتی نہیں کیوں سفر مری روح

کیا بند عدم کا راستا ہے

رونے میں ہیں یاد دانت اس کے

ہر کو ہر اشک بے بہا ہے

وصف اس کا قلقؔ ہو کس زباں سے

وہ بت اک قدرت خدا ہے

(819) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aariz Mein Tumhaare Kya Safa Hai In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Aariz Mein Tumhaare Kya Safa Hai is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Aariz Mein Tumhaare Kya Safa Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Aariz Mein Tumhaare Kya Safa Hai by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.