ہم تو ہوں دل سے دور رہیں پاس اور لوگ

ہم تو ہوں دل سے دور رہیں پاس اور لوگ

سونگھیں گل عذار کی بو باس اور لوگ

واعظ ہمیں ڈرا نہ وفور گناہ سے

اس کے کرم سے ہوتے ہیں بے آس اور لوگ

سودائے عشق یاں تو ہے سر میں بھرا ہوا

نام جنوں سے کرتے ہیں وسواس اور لوگ

آزاد گان عشق ہر اک حال میں ہیں شاد

ہوں گے اسیر رنج و غم و یاس اور لوگ

ہیں سیر بوریائے توکل کے فاقہ مست

ہوتے ہیں مضطرب دم افلاس اور لوگ

یاں ہے فقط ہوس در دنداں کے دید کی

کھاتے ہیں اس کے دانتوں پہ الماس اور لوگ

سنجوگ ایک اپنا تمہارا ازل سے ہے

پوچھیں برہمنوں سے بتو راس اور لوگ

اٹھے فنا و ایک نہ اک کیا بعید ہے

اب بیٹھنے لگے ہیں ترے پاس اور لوگ

اس آب لعل پر کبھی ہم بھی محیط تھے

لب چوس کر بجھائے ہیں اب پیاس اور لوگ

ہم تو نہ گھر میں آپ کے دم بھر ٹھہرنے پائیں

روز آئیں جائیں صورت انفاس اور لوگ

اپنے نصیب میں تو نہ ہو آب خضر لب

سیراب ہوں بہ صورت الیاس اور لوگ

دیوان میں مرے نہیں بھرتی کے ایسے شعر

بھرتے ہیں جیسے صفحۂ قرطاس اور لوگ

وہ بے وفا کرے گا مری قدر کیا قلقؔ

کرتے ہیں اپنے عاشقوں کا پاس اور لوگ

(697) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum To Hon Dil Se Dur Rahen Pas Aur Log In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Hum To Hon Dil Se Dur Rahen Pas Aur Log is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Hum To Hon Dil Se Dur Rahen Pas Aur Log Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Hum To Hon Dil Se Dur Rahen Pas Aur Log by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.