لٹ رہی ہے دولت دیدار قیصر باغ میں

لٹ رہی ہے دولت دیدار قیصر باغ میں

مثل گل سب ہو گئے زردار قیصر‌ باغ میں

دیکھتے ہیں یار کا پڑھتا ہے کلمہ کون کون

جمع ہیں سب کافر و دیندار قیصر باغ میں

ہم سے آنکھ اس نے لڑائی تیوری بدلی غیر نے

چلتے چلتے رہ گئی تلوار قیصر باغ میں

اس کمان ابرو نے کیں دل پر نظر اندازیاں

ہم پہ تیروں کی ہوئی بوچھار قیصر باغ میں

گاتے ہیں مرغان گلشن پینگ دیتی ہے صدا

جبکہ جھولا جھولتا ہے یار قیصر باغ میں

بے خودی چھائی ہوئی ہے یہ شراب عیش کی

مست دو باہر پڑے ہیں چار قیصر باغ میں

یاں ہوا میں ہے دم عیسیٰ کا عالم کیا عجب

پاے صحت نرگس بیمار قیصر باغ میں

میں تو کیا ہوتے ہیں گل بھی کشتۂ تیغ خرام

بانکی ترچھی چلتے ہو رفتار قیصر‌ باغ میں

جلوہ افگن نور کے ہیں پھول پھل طوبیٰ کی طرف

خلد سے منگوائے ہیں اشجار قیصر باغ میں

اب تو اے رشک چمن صورت دکھانا چاہئے

نالہ کش ہے عندلیب زار قیصر باغ میں

وہ نہ تھے پہلو میں تو اس نے بھی کی پہلو تہی

مجھ سے دل میں دل سے تھا بیزار قیصر باغ میں

دور عشرت ہے یہ زوروں پر ہیں میکش کیا عجب

محتسب کی چھین لیں دستار قیصر باغ میں

آمد آمد ہے سلامی کو ہمارے شاہ کی

ہیں جوانان چمن طیار قیصر باغ میں

محتسب کے ہاتھ سے تنگ اس قدر ہیں اے قلقؔ

آئے ہیں نالش کو سب مے خوار قیصر باغ میں

(735) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

LuT Rahi Hai Daulat-e-didar Qiasar-bagh Mein In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. LuT Rahi Hai Daulat-e-didar Qiasar-bagh Mein is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading LuT Rahi Hai Daulat-e-didar Qiasar-bagh Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad LuT Rahi Hai Daulat-e-didar Qiasar-bagh Mein by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.