جینا ہے ایک شغل سو کرتے رہے ہیں ہم

جینا ہے ایک شغل سو کرتے رہے ہیں ہم

ہے زندگی گواہ کہ مرتے رہے ہیں ہم

سہتے رہے ہیں ظلم ہم اہل زمین کے

الزام آسمان پہ دھرتے رہے ہیں ہم

ملتے رہے ہیں راز ہمیں اہل زہد کے

ناز اپنے شغل جام پہ کرتے رہے ہیں ہم

احباب کی نگاہ پہ چڑھتے رہے مگر

اغیار کے دلوں میں اترتے رہے ہیں ہم

جیسے کہ ان کے گھر کا پتہ جانتے نہیں

یوں ان کی رہ گزر سے گزرتے رہے ہیں ہم

کرتے رہے ہیں قوم سے ہم عشق بے پناہ

ہاں ناصحان قوم سے ڈرتے رہے ہیں ہم

شرمائیں کیوں نہ ہم سے افق کی بلندیاں

خود اپنے بال و پر کو کترتے رہے ہیں ہم

(722) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jina Hai Ek Shaghl So Karte Rahe Hain Hum In Urdu By Famous Poet Arshad Kakvi. Jina Hai Ek Shaghl So Karte Rahe Hain Hum is written by Arshad Kakvi. Enjoy reading Jina Hai Ek Shaghl So Karte Rahe Hain Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Kakvi. Free Dowlonad Jina Hai Ek Shaghl So Karte Rahe Hain Hum by Arshad Kakvi in PDF.