وہ بن کر بے زباں لینے کو بیٹھے ہیں زباں مجھ سے

وہ بن کر بے زباں لینے کو بیٹھے ہیں زباں مجھ سے

کہ خود کہتے نہیں کچھ اور کہلواتے ہیں ہاں مجھ سے

بہت کچھ حسن ظن رکھتا ہے میرا مہرباں مجھ سے

کہ تہمت دھر کے ہے خواہان تائید بیاں مجھ سے

کسی گل کی قبا ملتی نہیں تحریق سے خالی

جنوں نے لے کے بانٹی ہیں یہ کتنی دھجیاں مجھ سے

پلا ساقی کہ رہ جائے خمار کیف کا پردہ

بس اب رکتیں نہیں آتی ہوئی انگڑائیاں مجھ سے

جو گل کو گل نہ سمجھو گے تو کانٹوں ہی میں الجھو گے

نہ دو اپنے کو دھوکا آپ ہو کر بد گماں مجھ سے

بہت جلدی نہ کر اے چشم تر کچھ دیر کو دم لے

بیاں کرنا وہ تو رہ جائے جتنی داستاں مجھ سے

مثال شمع اپنی آگ میں کیا آپ جل جاؤں

قصاص خامشی لے گی کہاں تک اے زباں مجھ سے

ہوئیں تا دیر پہچانی ہوئی آواز میں باتیں

وہ کچھ کچھ کھل چلے ہیں رکھ کے پردہ درمیاں مجھ سے

تصور کی نظر پردوں کے روکے رک نہیں سکتی

بتا او جانے والے چھپ کے جائے گا کہاں مجھ سے

اگر اے آرزوؔ ہر سانس دل کی آہ بن جائے

نہ ہوگی ختم پھر بھی میری لمبی داستاں مجھ سے

(875) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Ban Kar Be-zaban Lene Ko BaiThe Hain Zaban Mujhse In Urdu By Famous Poet Arzoo Lakhnavi. Wo Ban Kar Be-zaban Lene Ko BaiThe Hain Zaban Mujhse is written by Arzoo Lakhnavi. Enjoy reading Wo Ban Kar Be-zaban Lene Ko BaiThe Hain Zaban Mujhse Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arzoo Lakhnavi. Free Dowlonad Wo Ban Kar Be-zaban Lene Ko BaiThe Hain Zaban Mujhse by Arzoo Lakhnavi in PDF.